عمارت میں ایک اس کا گنبد ہوتا ہے اور ایک اس کی بنیاد۔ گنبد ہر ایک کو دکھائی دیتا ہے مگر بنیاد کسی کو دکھائی نہیں دیتی۔
درخت کیا ہے؟ ایک بیج کی قربانی، ایک بیج جب اپنے کو فنا کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے تو اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوتا ہے کہ ایک سرسبز شاداب درخت زمین پر کھڑا ہو۔ اینٹوں سے اگر آپ پوچھیں کہ مکان کس طرح بنتا ہے تو وہ زبان حال سے یہ کہیں گی کہ کچھ اینٹیں جب اس کیلئے تیار ہوتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو ہمیشہ کیلئے زمین میں دفن کردیں۔ اس کے بعد وہ چیز ابھرتی ہے جس کو مکان کہتے ہیں۔ یہی حال انسانی زندگی کی تعمیر کا ہے۔ انسانیت کے مستقبل کی تعمیر اس وقت ممکن ہوتی ہے جب کہ کچھ لوگ اپنے کو بے مستقبل دیکھنے پر راضی ہوجائیں۔ ملت کی ترقی اس وقت ہوتی ہے جب کہ کچھ لوگ جانتے بوجھتے اپنے کو بے ترقی کرلیں۔ قربانی کے ذریعہ تعمیر، یہ قدرت کا ایک عالمگیر قانون ہے‘ اس میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ قدرت کا یہی اصول مادی دنیا کے لیے بھی ہے اور قدرت کا یہی اصول انسانی دنیا کیلئے بھی۔عمارت میں ایک اس کا گنبد ہوتا ہے اور ایک اس کی بنیاد۔ گنبد ہر ایک کو دکھائی دیتا ہے مگر بنیاد کسی کو دکھائی نہیں دیتی۔ کیوں کہ وہ زمین کے اندر دفن رہتی ہے۔ مگر یہی نہ دکھائی دینے والی بنیاد ہے جس پر پوری عمارت اور اس کا گنبد کھڑا ہوتا ہے۔ قومی تعمیر کا معاملہ بھی یہی ہے۔ قربانی یہ ہے کہ آدمی قومی تعمیر میں اس کی بنیاد بننے پر راضی ہوجائے۔ قربانی یہ نہیں ہے کہ آدمی جوش میں آکر لڑجائے اور اپنی جان دے دے۔ قربانی یہ ہے کہ آدمی ایک نتیجہ خیز عمل کے غیرمشہور حصہ میں اپنے کو دفن کردے۔ وہ ایسے کام میں اپنی کوشش صرف کرے جس میں دولت یا شہرت کی شکل میں کوئی قیمت ملنے والی نہ ہو۔ جو مستقبل کیلئے عمل کرے نہ کہ حال کیلئے۔ کسی قوم کی ترقی اور کامیابی کا انحصار ہمیشہ اسی قسم کے افراد پر ہوتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو کسی قوم کے مستقبل کی بنیاد بنتے ہیں۔ وہ اپنے کو دفن کرکے قوم کیلئے زندگی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں